سودا تمہارے عشق کا جس دن سے سر میں ہے
دلچسپ معلومات
(اگست 83ء)
سودا تمہارے عشق کا جس دن سے سر میں ہے
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
مرنے کی آرزو بھی نکل جائے گی کبھی
ایسا کہاں کہ بیر دعا و اثر میں ہے
جوش جنوں کو کس لئے صحرا کی ہے تلاش
سر پھوڑنے کا لطف تو دیوار و در میں ہے
ہر حلقۂ خیال ہے تصویر روئے دوست
افسون انتظار یہ کیسا نظر میں ہے
اے دل طوالت شب فرقت کا کیا گلہ
نادان فرق بھی کوئی شام و سحر میں ہے
اس گردش مدام سے گھبرائیں کس لئے
اک حلقۂ جنوں ہے جو دور قمر میں ہے
سجدوں نے فرق نقش قدم بھی مٹا دیا
ایسا بھی اک مقام تری رہ گزر میں ہے
دل دے چکے ہیں جان بھی اب دے کے دیکھ لیں
اک امتحان یہ بھی ہماری نظر میں ہے
کہہ دو شمیم غنچۂ تازہ شگفتہ سے
بوئے چراغ کشتہ بھی باد سحر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.