سواد شام سفر کا ملال کچھ بھی نہیں
سواد شام سفر کا ملال کچھ بھی نہیں
کروں میں عرض بھی کیا عرض حال کچھ بھی نہیں
دل حزیں کا بیاں لاکھ کیجیے بھی تو کیا
اگرچہ اس کو ہمارا خیال کچھ بھی نہیں
بلا کی آرزو پالے ہوئے ہے دل یہ ہنوز
اس آرزو کے لیے ماہ و سال کچھ بھی نہیں
نشان خلوت شب دل پے نقش ہے لیکن
فریب عشق کا ہم کو ملال کچھ بھی نہیں
خموشیاں بھی بہت کچھ بیان کرتی ہیں
بیان عشق کو لفظ و خیال کچھ بھی نہیں
سنیں گے آپ بھی اک دن دل شکستہ سے
عروج کچھ بھی نہیں ہے زوال کچھ بھی نہیں
سوال ذہن میں یوں تو ہزاروں ہیں عارفؔ
مگر یہ کیا ہے کہ اس سے سوال کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.