سواد شام پہ سورج اترنے والا ہے
ٹھہر بھی جا کہ یہ منظر ابھرنے والا ہے
ملیں گے داغ ستارے چراغ و شبنم بھی
غموں کی رات کا چہرہ نکھرنے والا ہے
چلو جلوس کی صورت میں زندگی والو
ذرا سی دیر میں لمحہ گزرنے والا ہے
کوئی تو دہر میں زندہ رہے خداوندا
ترے جہان میں انسان مرنے والا ہے
وہ اپنی ذات کے منشور کے تناظر میں
اک اہتمام سے اعلان کرنے والا ہے
نثارؔ زیست کے دوزخ میں جی رہا ہے مگر
وہ اپنی آگ کے شعلوں سے ڈرنے والا ہے
- کتاب : Dariche (Pg. 24)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.