سواد شب غنیمت ہے ستارا جگمگاتا ہے
سواد شب غنیمت ہے ستارا جگمگاتا ہے
دلوں کی انجمن میں استعارا جگمگاتا ہے
کوئی طوفان آئے پار لگتی ہے مری کشتی
اندھیروں میں بھی دریا کا کنارا جگمگاتا ہے
بسایا ہے کسی نے میری آنکھوں میں دھنک منظر
کوئی بھی کام ہو اس کا اشارا جگمگاتا ہے
زمانے کے دیے اک ہی دئے سے جلتے ہیں لیکن
بساط فرد واحد کیا ادارہ جگمگاتا ہے
سہانے موسموں میں کس کی رنگت کا ہے یہ پرتو
دل شاداب پر کس کا اجارا جگمگاتا ہے
خلوص و سادگی ہے پھونس کے چھپر ہیں بستی میں
تعصب کی ہوا مت دو شرارا جگمگاتا ہے
کھڑے ہیں لوگ اہل زر کے آگے سر جھکائے کیوں
عظیمؔ اپنے خدا کا ہی سہارا جگمگاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.