سواد شہر مدینہ کے روبرو ہونا
سواد شہر مدینہ کے روبرو ہونا
ضروری ہو گیا آنکھوں کا با وضو ہونا
کہاں نصیب میں تکمیل آرزو ہونا
دیار سبز میں اس دل کا سرخ رو ہونا
سماعتوں کے لئے ساعت شگفت گلاب
ہوائے شہر نبوت سے گفتگو ہونا
عجب طرح کسی صحرا نشیں کی یاد آئی
کہ چشم خشک مری چاہے آب جو ہونا
کھلا ہے نام پہ کیسے طبیب کے لیکن
یہ زخم وہ ہے کہ مانگے نہیں رفو ہونا
مری جڑیں اسی مٹی میں ہوں مگر چاہوں
خیال طیبہ سے ہی روح کی نمو ہونا
گناہ گار ہوں میں اور چشم پوش ہے تو
بہت ہے تیری نظر کا کبھو کبھو ہونا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.