سوال گونج کے چپ ہیں جواب آئے نہیں
سوال گونج کے چپ ہیں جواب آئے نہیں
جو آنے والے تھے وہ انقلاب آئے نہیں
یہ کیا حضر کہ سفر کی ضرورتیں ہی نہ ہوں
یہ کیا سفر کہ کہیں پر سراب آئے نہیں
وہ ایک نیند کی جو شرط تھی ادھوری رہی
ہماری جاگتی آنکھوں میں خواب آئے نہیں
دعا کرو کہ خزاں میں ہی چند پھول کھلیں
کہ اب کے موسم گل میں گلاب آئے نہیں
مجھے تو آج کے کرب و بلا سے فرصت کب
تم ان کی چاپ سنو جو عذاب آئے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.