سوال رند کے لب پر جواب شیشے میں
سوال رند کے لب پر جواب شیشے میں
زبان تشنہ بہ لب اور شراب شیشے میں
کسی کی مد بھری آنکھوں میں ڈوبتا تھا دل
ڈبویا ہم نے یہ خانہ خراب شیشے میں
تمنا جس کی ہے جنت میں شیخ صاحب کو
پری وہ ہم نے اتاری جناب شیشے میں
یوں اپنے عنبریں ہونٹوں سے جام کو چھو دے
کہ جیسے عکس فگن ہو گلاب شیشے میں
تمہارے سامنے ٹھہرا ہے آئنہ ہو کر
وگرنہ پہلے کہاں تھی یہ آب شیشے میں
دکھا نہ ڈر ہمیں روز حساب کا اے شیخ
ڈبوئے ہم نے حساب و کتاب شیشے میں
مری خودی ہے حقیقت میں بے خودی میری
ہے میری زیست کا لب لباب شیشے میں
اسی پہ ہوش کا دعویٰ ہے اے امرؔ تم کو
شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.