سوال سخت تھا دریا کے پار اتر جانا
سوال سخت تھا دریا کے پار اتر جانا
وہ موج موج مگر خود مرا بکھر جانا
یہ کیا خبر تمہیں کس روپ میں ہوں زندہ میں
ملے نہ جسم تو سائے کو قتل کر جانا
پڑا ہوں یخ زدہ صحرائے آگہی میں ہنوز
مرے وجود میں تھوڑی سی دھوپ بھر جانا
کبھی تو ساتھ یہ آسیب وقت چھوڑے گا
خود اپنے سائے کو بھی دیکھنا تو ڈر جانا
جو چاہتے ہو سحر کو نئی زبان ملے
تو پچھلی شب کے چراغوں کو قتل کر جانا
ہمارے عہد کا ہر ذہن تو نہیں جامد
کسی دریچۂ احساس سے گزر جانا
فضاؔ تجھی کو یہ سفاکی ہنر بھی ملی
اک ایک لفظ کو یوں بے لباس کر جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.