سوال شکر و شکایت کا اب رہا ہی نہیں
سوال شکر و شکایت کا اب رہا ہی نہیں
وہ کج شعار مری سمت دیکھتا ہی نہیں
کسی میں حوصلۂ ترک مدعا ہی نہیں
یہ وہ محاذ ہے جس پر کوئی ڈٹا ہی نہیں
تھما جو خیر سے طوفاں تو ہے بھنور آگے
مرے خلاف سمندر بھی ہے ہوا ہی نہیں
وہ جس کا خوف گناہوں سے روک دیتا ہے
ہمارے دور میں ایسی کوئی سزا ہی نہیں
جہاں سے پیچ و خم راہ کا ہوا آغاز
پلٹ کے ہم نے جو دیکھا تو رہنما ہی نہیں
جبین شوق بتا اب کہاں کروں سجدہ
مجھے تلاش تھی جس کی وہ نقش پا ہی نہیں
فضا ہے دنگ سماعت کے اس تغیر پر
کوئی صدائے محبت سے آشنا ہی نہیں
نصیرؔ جا کے تری انجمن سے لوٹ آیا
گیا تھا جس کے ارادے سے وہ کہا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.