سوال اس سے ہمارا کہاں نباہ کا ہے
سوال اس سے ہمارا کہاں نباہ کا ہے
مطالبہ ہے مگر صرف اک نگاہ کا ہے
ہمیشگی کے مراسم تو دل کو راس نہیں
علاج اس کا وہی ربط گاہ گاہ کا ہے
میں دین عشق میں توحید کا جو قائل ہوں
تو معجزہ یہ ترے حسن بے پناہ کا ہے
وصال و ہجر سے میں کس کا انتخاب کروں
یہاں پہ خود سے مجھے خوف اشتباہ کا ہے
خبر نہیں ہے ابھی اس کی کم نگاہی کو
کہ ایک مرحلہ خود یہ بھی رسم و راہ کا ہے
مورخوں کو کسی اور پر نہ شک گزرے
کہ مجھ کو مارنے والا مری سپاہ کا ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 681)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.