سوال یہ ہے کسی کی کوئی خطا بھی نہیں
سوال یہ ہے کسی کی کوئی خطا بھی نہیں
چراغ کیسے بجھا جب یہاں ہوا بھی نہیں
نہ جانے کون اسے طوفاں سے پار کرتا ہے
مرے سفینے میں تصویر نا خدا بھی نہیں
تمام وقت انہیں دیکھنے میں بیت گیا
جو بات کہنے گئے تھے اسے کہا بھی نہیں
دوا تو خیر مری مفلسی کی نذر ہوئی
لب مسیحا پہ میرے لئے دعا بھی نہیں
جو میں متاع خودی سے خرید لوں اس کو
وہ بے بہا ہے مگر اتنا بے بہا بھی نہیں
اسی کو فاتح منزل کا مل گیا اعزاز
جو سنگ میل کی صورت کبھی چلا بھی نہیں
وہ میرے ذکر پہ یہ کہہ کے ہو گئے خاموش
بھلا نہیں ہے اگر ہوشؔ تو برا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.