سویرے گھر چلا جاؤں تو بستر کاٹ سکتا ہے
سویرے گھر چلا جاؤں تو بستر کاٹ سکتا ہے
بتاؤں میں تمہیں کیسے مجھے گھر کاٹ سکتا ہے
تحیر پیش کرنا اس کے مسلک میں نہیں شامل
بندھی زنجیر کو خود بھی قلندر کاٹ سکتا ہے
ابھی یہ منکشف اس پر نہیں یہ میرے حق میں ہے
مجھے وہ میرے ہی جملے سے بہتر کاٹ سکتا ہے
نہ کر پانی سے ہی پیوند کاری کشتیٔ جاں کی
بھنور کے بیچ جاتے ہی سمندر کاٹ سکتا ہے
بندھی ہے آنکھ پر پٹی تو ہے تلوار ہاتھوں میں
کوئی بھی اب مرے بازو مرے سر کاٹ سکتا ہے
لگا کر گھات بیٹھا ہے بدن کے ایک گوشے میں
لہو کی نہر کوئی میرے اندر کاٹ سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.