سزا ہے کس کے لیے اور جزا ہے کس کے لیے
سزا ہے کس کے لیے اور جزا ہے کس کے لیے
پتا نہیں در زنداں کھلا ہے کس کے لیے
صراحئ مئے ناب و سفینہ ہائے غزل
یہ حرف حسن مقدر لکھا ہے کس کے لیے
فقط شنید ہے اب تک جو دید ہو تو بتائیں
بہار سبزہ و رقص صبا ہے کس کے لیے
نہیں جو اپنے لیے باوجود ذوق نظر
صحیفۂ رخ و رنگ حنا ہے کس کے لیے
مٹا سکے نہ اگر تشنہ کامیاں میری
کہو کہ خوبئ آب و ہوا ہے کس کے لیے
تمہیں نہیں ہو اگر آج گوش بر آواز
یہ میری فکر یہ میری نوا ہے کس کے لیے
یہ اک سوال ہے شکوہ نہیں گلہ بھی نہیں
مرے خدا ترا لطف و عطا ہے کس کے لیے
- Sukhan Mere Tumhare Darmiyan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.