صحن چمن میں پھولوں کے رخسار نم ہوئے
صحن چمن میں پھولوں کے رخسار نم ہوئے
کچھ حادثے ضرور کہیں صبح دم ہوئے
رکھ لی شکستہ پائی نے جوش جنوں کی لاج
پھوٹا جب آبلہ کوئی ہم تازہ دم ہوئے
سورج مکھی کی چھاؤں میں بیٹھے ہیں اب کے لوگ
ہر آفتاب نو کو جو دیکھا تو خم ہوئے
ہر دور کی ہم اہل جنوں داستاں بنے
ہر رنگ میں ہمارے فسانے رقم ہوئے
آیا ہمیں نہ راس ترا پتھروں کا شہر
مدت گزر گئی سر تسلیم خم ہوئے
محسوس ہو رہا ہے کہ صدیاں گزر گئیں
اف تیرے انتظار کے لمحے نہ کم ہوئے
ٹوٹے دلوں کے آئنہ خانے ہی اے بہارؔ
شیشہ کبھی بنے تو کبھی جام جم ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.