سحر طلب نہ خواب فسوں مجھ کو مل گیا
سحر طلب نہ خواب فسوں مجھ کو مل گیا
نیند آ گئی تو خود ہی سکوں مجھ کو مل گیا
میں چاہتا ہوں خاک اڑاؤں جہان کی
یہ کیسی آگ کیسا جنوں مجھ کو مل گیا
یہ پھول لے کر اس کی طرف جا رہا تھا میں
لیکن وہ راستے میں ہی کیوں مجھ کو مل گیا
کل تک تو آنسوؤں سے پریشاں تھا اور اب
احوال دل بھی آج زبوں مجھ کو مل گیا
اس پیڑ کو گھمنڈ بہت تھا بہار میں
لیکن خزاں میں وہ بھی نگوں مجھ کو مل گیا
اک یاد گھر میں سائے کی صورت رہی فداؔ
اک عکس آئنے کے دروں مجھ کو مل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.