سیر شکمی کا بھوک سے ہے ملاپ
روح کی تشنگی سنبھالیے آپ
رقص فرما ہوئی وہ سیم تنی
بے زری کی بہار نے دی تھاپ
شہر والے ہیں کھولتا لاوا
گلی کوچوں سے اٹھ رہی ہے بھاپ
نا مرادی کے بڑھتے سلسلے کو
نئے پیمانہ ستم سے ناپ
اس کو نمرود کا تقاضا جان
اتش حسن کو نہ بیٹھ کے تاپ
خامشی تو علاج درد نہیں
بات بنتی نہیں ہے آپ سے آپ
تو بھی کہہ دے جو تیرے جی میں ہے
سن رہا ہوں میں ہر اناپ شناپ
کوئی آیا نہ گوشۂ دل تک
شاہ رہ پر سنی تھی پاؤں کی چاپ
یوں ہی شاید مزاج بدلے ترا
میرے اشعار اپنے نام سے چھاپ
وقت، موسم نظرؔ نگاہ میں رکھ
کس نے تجھ سے کہا یہ راگ الاپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.