شاعری کے سوا بچا کیا ہے
سوچتی ہوں یہ سلسلہ کیا ہے
زندگی تو ہے واپسی کا سفر
اور اس ہاتھ پہ لکھا کیا ہے
ہم تو سب کچھ گنوا کے بیٹھے ہیں
سب جو حاصل ہو پھر مزہ کیا ہے
آزماتی ہے بار بار مجھے
زندگی مجھ سے اب گلا کیا ہے
درد میں میرے وہ سسکتا ہے
ایسے ہمدرد کی دوا کیا ہے
کچھ دلیلیں یہاں نہیں چلتیں
عشق کا اور دائرہ کیا ہے
مجھ کو اجڑا ہوا ہی رہنے دو
کاش پوچھے کوئی ہوا کیا ہے
اس بھلے آدمی کا کیا کیجے
جو نہیں جانتا برا کیا ہے
مے کدوں میں بھی ذکر ہو جس کا
اس کا پھر اور مرتبہ کیا ہے
چال صیاد تیری جان چکے
جال میں تیرے اب بچا کیا ہے
بے بسی بے وفائی تنہائی
عشق کی شب میں اور لکھا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.