شادی نہ کرو جھگڑوں کا ساماں نہ رہے گا
شادی نہ کرو جھگڑوں کا ساماں نہ رہے گا
ساحل پہ کبھی خطرۂ طوفاں نہ رہے گا
دنیا کو فنا ہے کوئی انساں نہ رہے گا
لیکن نہیں سنتے ہیں کہ شیطاں نہ رہے گا
فاقے ہوں تو الفت کا بھی عنواں نہ رہے گا
جب ہو غم جاناں غم دوراں نہ رہے گا
راشن کی قسم گر یہی حالت رہی کچھ دن
کوئی بھی کسی کے یہاں مہماں نہ رہے گا
بد معاش یہ کہتے تھے جو آزاد ہوا ہند
ہوگی نہ سزا ایک بھی زنداں نہ رہے گا
بنتی یوں ہی تاروں سے جو چنتا رہا کانٹے
صحرا میں کوئی خار مغیلاں نہ رہے گا
بلوایا رفو گر کو ابھی چاک کی ہے فکر
تب آئے گا جب پاس گریباں نہ رہے گا
سن ڈھلتے ہی سب باز کے پنجروں سے اڑیں گے
لمچھر نہ رہے گا کوئی ٹیاں نہ رہے گا
مردوں کے تھے مرگھٹ جہاں ہیں زندوں کے بنگلے
سنتے ہیں کوئی گور غریباں نہ رہے گا
ہاں پوپلا منہ عاشق ناشاد کو دیکھو
پھر ذہن میں بھی چت کوئی ٹیاں نہ رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.