شاعری مظہر احوال دروں ہے یوں ہے
شاعری مظہر احوال دروں ہے یوں ہے
ایک اک شعر بتا دیتا ہے یوں ہے یوں ہے
اک تری یاد ہی دیتی ہے مرے دل کو قرار
اک ترا نام ہی اب وجہ سکوں ہے یوں ہے
خشک صحرا بھی نظر آتا ہے گلزار ارم
ہم رہی کا یہ تری سارا فسوں ہے یوں ہے
عشق ہر اک سے غلامی کی ادا مانگتا ہے
اس کے دربار میں جو سر ہے نگوں ہے یوں ہے
خاک چھانیں گے چلو ہم بھی بیابانوں کی
جب یہی شیوۂ ارباب جنوں ہے یوں ہے
حال دل سن کے مرا چپ نہ رہو کچھ تو کہو
خامشی نعمت گویائی کا خوں ہے یوں ہے
جب بھی محفل میں غزل اپنی سناتا ہے خمارؔ
تبصرے ہوتے ہیں ہر شعر پہ یوں ہے یوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.