شاہ زماں نے بھیج دیا ریشمی لباس
لیکن فقیر کا ہے وہی سرمدی لباس
ہے جسم کے سوا بھی خدا کی دکان میں
عریانیوں کو ڈھانپنے والا کوئی لباس
خوش ہونے کا یہ سوانگ بہت دیر ہو چکا
صندوق سے نکالو مرا ماتمی لباس
سوچا تمہیں گلے سے لگایا پہن لیا
تم ہو کبھی خیال کبھی تن کبھی لباس
اس بار روشنی سے ہے جنگ آر پار کی
شاموں سے جس نے چھین لیے سرمئی لباس
جاری رہے گا تا بہ ابد یہ طواف حسن
آنکھوں میں پھر رہا ہے ترا موسمی لباس
تقریر سن کے وہ بھی بجاتے ہیں تالیاں
پہنا دیا گیا ہے جنہیں آخری لباس
اس روز جھوم جھوم کے ناچے ہیں ضد میں وہ
جس دن بدن پہ دیکھ لیا ماتمی لباس
- کتاب : آخری عشق سب سے پہلے کیا (Pg. 39)
- Author : نعمان شوق
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.