شاہکار حسن فطرت سازشوں میں بٹ گیا
شاہکار حسن فطرت سازشوں میں بٹ گیا
آئینہ ٹوٹا تو چہرہ آئنوں میں بٹ گیا
رات مقتل میں خدا جانے وہ کس کا قتل تھا
جو تبرک بن کے سارے قاتلوں میں بٹ گیا
میں کتاب زندگی کا ایک لفظ مستقل
وقت نے تشریح کی تو حاشیوں میں بٹ گیا
لاکھ اب دنیا منائے اس کا جشن ارتکاز
وہ تو ریزہ ریزہ سارے دوستوں میں بٹ گیا
لمحہ لمحہ جوڑ کر اوروں کو صدیاں بخش دیں
خود صدی کا قتل کر کے ساعتوں میں بٹ گیا
اس کے بارے میں یہ اندازہ بھی لگ سکتا نہیں
اس نے کتنے غم سہے کتنے دکھوں میں بٹ گیا
چند قطرے اس کی آنکھوں میں ملے آذرؔ مگر
وہ سمندر بن کے سب پیاسے گھروں میں بٹ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.