شاعر کو حسن یار کا درشن بھی چاہیے
شاعر کو حسن یار کا درشن بھی چاہیے
درشن کے ساتھ یار کا دامن بھی چاہیے
حسن و جمال سرخ لب و سیم کھال اور
اس کو نگاہ یار میں چلمن بھی چاہیے
سنجیدگی فراق و وصال و شرارتیں
حسن غزل کے واسطے ان بن بھی چاہیے
کتنوں کے دل میں ایسی تمنا ہے آج بھی
جیسی غزل ہے ویسی ہی دلہن بھی چاہیے
لیکن حضور کو یہ نصیحت کرے کوئی
گل توڑنے کے واسطے گلشن بھی چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.