شاعری عبارت ہے داغؔ کے گھرانے سے
دلچسپ معلومات
20 دسمبر 1953 ء
شاعری عبارت ہے داغؔ کے گھرانے سے
لٹ رہی ہے یہ دولت اس بھرے خزانے سے
غم نہیں ذرا مجھ کو غرق بحر ہونے کا
کتنی کشتیاں ابھریں میرے ڈوب جانے سے
صبح مسکراتی ہے شام مسکراتی ہے
تیرے مسکرانے سے میرے مسکرانے سے
یاد عہد رفتہ سے زندگی عبارت ہے
صبح نو کو نسبت ہے شام کے فسانے سے
اب انہیں کہاں ڈھونڈیں اب انہیں کہاں پائیں
ہائے داغ دے کر جو اٹھ گئے زمانے سے
اک طرف بناتا ہے اک طرف مٹاتا ہے
کھیل کھیلتا ہے تو نت نیا زمانے سے
عمر اک گزاری ہے ہم نے صحن گلشن میں
جائیں تو کہاں جائیں اڑ کے آشیانے سے
کائنات رقصاں ہے زندگی درخشاں ہے
کس کے مسکرانے سے تیرے مسکرانے سے
واسطہ امارت سے کیا نیاز مندی کو
کیوں جبیں ہو شرمندہ در سے آستانے سے
یہ اندھیری راتوں میں اور بھی فروزاں ہیں
نسبتیں ہیں تاروں کو تیرے مسکرانے سے
زندگی کی منزل میں اب قدم نہیں اٹھتے
نیند آؤ اک لے لیں موت کے بہانے سے
اندمال جن کا ہے وقت سے بھی نا ممکن
زخم چند ایسے بھی کھائے ہیں زمانے سے
جس طرح اندھیرے میں شب کو دیں فروغ انجم
ظلمتیں منور ہیں میرے مسکرانے سے
موت سے شکایت کیوں موت سے گلا کیسا
زندگی نے لوٹا ہے موت کے بہانے سے
مرگ و زیست میں طالبؔ کیا خبر کسے معلوم
کس نے کس کو لوٹا ہے اور کس بہانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.