شاعری میری تپسیا لفظ ہے برگد مرا
شاعری میری تپسیا لفظ ہے برگد مرا
یہ زمیں ساری زمیں مشفق زمیں معبد مرا
میں گیا کی روشنی ہوں میں حرا کا نور ہوں
تو فنا کے ہاتھ سے کیوں ناپتا ہے قد مرا
دھیان کے گونگے سفر سے بھی نکل جاؤں مگر
راستہ روکے کھڑی ہے سانس کی سرحد مرا
عمر بھر سورج تھا سر پر دھوپ تھی میرا لباس
اب یہ خواہش ہے گھنی چھاؤں میں ہو مرقد مرا
کہہ دیا تھا میں پرانی سوچ کا شجرہ نہیں
آج تک منہ دیکھتے ہیں میرے خال و خد مرا
مجھ سے آگے بھی ہیں کچھ تازہ صداؤں کے علم
میں ظفرؔ کا لاڈلا ہوں پیش رو امجدؔ مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.