شاخ گل چھین لیں گل تر سے
شاخ گل چھین لیں گل تر سے
آدمی ہو گئے ہیں پتھر سے
وہ کہاں اور ہم کہاں لیکن
آنکھیں اب تک ہٹی نہیں در سے
لوگ اس پار جا چکے اور ہم
شکوہ کرتے رہے مقدر سے
جس میں لہجے کی کاٹ ہو شامل
لفظ وہ کم نہیں ہیں خنجر سے
ہوش پھر بھی ہمیں نہیں آیا
لاکھ طوفاں گزر گئے سر سے
یہ مگر کم سواد کیا جانیں
اشک بھی کم نہیں سمندر سے
یہ مرا شہر بھی عجب ہے سراجؔ
بجھتے جاتے ہیں لوگ اندر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.