شاخ پتوں کو تھپک کر بانہہ میں گہنے لگی
شاخ پتوں کو تھپک کر بانہہ میں گہنے لگی
دل کی آنکھوں سے شہد کی اک ندی بہنے لگی
لمحہ لمحہ جو بہت بے چین تھا خوش ہو گیا
درد کی دیوار اپنے آپ ہی ڈھہنے لگی
جو نظر تنہا کھڑی تھی وقت کے دالان میں
پھر نئے احساس کی پرچھائیاں پہنے لگی
پیاس تھی خوددار اس نے ہاتھ پھیلائے نہیں
مسکرا کر آبشاروں کے ستم سہنے لگی
خود بہ خود لکھنے لگے دنیا کے قصہ گو سبھی
ہر قلم پھر سے نئے انداز میں رہنے لگی
مل گئے تو مل ہی لیں گے اس سفر کا کیا پتہ
اس بڑے قالین سے آوارگی کہنے لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.