شاخ تنکے کو لکھا شعلے کو جھونکا لکھ دیا
شاخ تنکے کو لکھا شعلے کو جھونکا لکھ دیا
میں غزل کہنے لگا لیکن قصیدہ لکھ دیا
پڑھتی رہتی ہیں خلاؤں کو مری بینائیاں
تو نے ان اوراق پر میرے خدا کیا لکھ دیا
کس کی سانسیں میرے ہاتھوں کی لکیریں بن گئیں
کس نے میرے آئنے میں اپنا چہرہ لکھ دیا
کس کی خوشبو سے مہک اٹھیں مری تنہائیاں
کس نے ویرانے میں قسمت کا تماشا لکھ دیا
میں جہاں ڈوبا وہاں بنیاد ساحل پڑ گئی
آخری سانسوں نے پانی پر جزیرہ لکھ دیا
زندگی کو اڑتے لمحوں کے کفن میں ڈھانپ کر
سنگ مستقبل پہ میں نے اپنا کتبہ لکھ دیا
یوں مکمل کی ہے نجمیؔ میں نے اپنی داستاں
جس جگہ بھی ربط ٹوٹا نام اس کا لکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.