شاخوں پر ابہام کے پیکر لٹک رہے ہیں
شاخوں پر ابہام کے پیکر لٹک رہے ہیں
لفظوں کے جنگل میں معنی بھٹک رہے ہیں
پاکیزہ اخلاق مسلط ہے جذبے پر
خواہش کی آنکھوں میں کانٹے کھٹک رہے ہیں
ملہاریں گاتے ہیں مینڈک تال کنارے
آسمان پر بھورے بادل مٹک رہے ہیں
مطلع پر یادوں کی پو سی پھوٹ رہی ہے
من پر کالے سانپ اپنے پھن پٹک رہے ہیں
خوشبو کی چوری کا داغ لگا ہے ان پر
سب گل بوٹے اپنے دامن جھٹک رہے ہیں
ایسی جدت سے ہم کو کیا مل جائے گا
پڑھنے والے ہر مصرع پر اٹک رہے ہیں
- کتاب : kamaan (Pg. 242)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.