شاخوں پہ زخم ہیں کہ شگوفے کھلے ہوئے
شاخوں پہ زخم ہیں کہ شگوفے کھلے ہوئے
اب کے فروغ گل کے عجب سلسلے ہوئے
خورشید کا جمال کسے ہو سکا نصیب
تاروں کے ڈوبتے ہی رواں قافلے ہوئے
اپنا ہی دھیان اور کہیں تھا نظر کہیں
ورنہ تھے راہ میں گل و غنچے کھلے ہوئے
تم مطمئن رہو کہ نہ دیکھیں نہ کچھ کہیں
آنکھوں کے ساتھ ساتھ ہیں لب بھی سلے ہوئے
مانا کسی کا درد غم زندگی نہیں
پھر بھی کسی کے درد سے کیا کیا گلے ہوئے
جو سانس آ کے مس ہوئے وہ منزلیں نہیں
لمحے جو ہم پہ بیت گئے فاصلے ہوئے
اخترؔ مجھے یہ ڈر ہے کہ دامن نہ جل اٹھے
پاتا ہوں آنسوؤں میں شرارے ملے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.