شام آئی تری یادوں کے ستارے نکلے
شام آئی تری یادوں کے ستارے نکلے
رنگ ہی غم کے نہیں نقش بھی پیارے نکلے
ایک موہوم تمنا کے سہارے نکلے
چاند کے ساتھ ترے ہجر کے مارے نکلے
کوئی موسم ہو مگر شان خم و پیچ وہی
رات کی طرح کوئی زلف سنوارے نکلے
رقص جن کا ہمیں ساحل سے بہا لایا تھا
وہ بھنور آنکھ تک آئے تو کنارے نکلے
وہ تو جاں لے کے بھی ویسا ہی سبک نام رہا
عشق کے باب میں سب جرم ہمارے نکلے
عشق دریا ہے جو تیرے وہ تہی دست رہے
وہ جو ڈوبے تھے کسی اور کنارے نکلے
دھوپ کی رت میں کوئی چھاؤں اگاتا کیسے
شاخ پھوٹی تھی کہ ہم سایوں میں آرے نکلے
- کتاب : kulliyaat-e-maahe tamaam(sadbarg) (Pg. 86)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.