شام آئی تو بہر سمت نمودار ہوا
شام آئی تو بہر سمت نمودار ہوا
تجھ سے اچھا تو ترا سایۂ دیوار ہوا
اک تری یاد کہ مانند سحر روشن ہے
اک ترا نام کہ مجھ کو ابد آثار ہوا
جب میں سویا تو رکھا اس نے مرے ہاتھ پہ ہاتھ
بخت کم بخت بھی کس وقت پہ بیدار ہوا
ایک سائل ہے ترے در کا سبھی جانتے ہیں
ہاں وہی شخص کہ جو گاؤں کا سردار ہوا
تو نے اس عشق میں پائی ہے بہت سی دولت
مجھ سا نادار تو لے دے کے قلم کار ہوا
دن کو چمگادڑیں جو دیکھ نہیں پاتی ہیں
اے خدا ان کو تو سورج ترا بیکار ہوا
سخت جاڑے کی اذیت سے نکل آیا ہوں
آپ کے جسم کی حدت سے مجھے پیار ہوا
آپ کے حسن فسوں ساز کے کیا کہنے ہیں
آئنہ دیکھ کے حیرت میں گرفتار ہوا
اس نے اس پار بلایا ہے کئی بار ولیؔ
اور دریا کہ نہیں مجھ سے کبھی پار ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.