شام ڈھلے گھر لوٹ رہے ہیں خود سے ہی اکتائے لوگ
شام ڈھلے گھر لوٹ رہے ہیں خود سے ہی اکتائے لوگ
اپنی ناکامی کی گٹھری کندھے پر لٹکائے لوگ
چنتا میں ہیں یا چنتن میں یہ کہہ پانا مشکل ہے
دیواروں کو تاک رہے ہیں بن پلکیں جھپکائے لوگ
خستہ حال پرانے البم کی دھندھلی تصویروں میں
جانے کب سے ڈھونڈھ رہے ہیں خود کو آنکھ گڑائے لوگ
اپنے خاص کسی مقصد سے جو رستے وابستہ ہیں
بے مطلب ہی گھوم رہے ہیں ان پر بھیڑ جمائے لوگ
یادوں کے گلشن میں یوں تو رنگ برنگے پھول بھی ہیں
لیکن پھرتے ہیں کانٹوں کو سینہ سے چپکائے لوگ
ہونٹوں پر تو دریاؤں کے قصہ ہیں آباد مگر
ذہنوں میں پھرتے ہیں کیول انگارے دہکائے لوگ
سب کے جذبے رسوا کرنا کچھ لوگوں کا شغل ہے نازؔ
پوروں پر گننے لائق ہیں یہ بھٹکے بھٹکائے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.