شام ڈھلے اس بزم طرب میں میرا جانا خوب ہوا
شام ڈھلے اس بزم طرب میں میرا جانا خوب ہوا
مجھ کو اچانک سامنے پا کر وہ کتنا محجوب ہوا
دشت ستم میں کتنی صلیبیں استادہ تھیں چار طرف
شاہ کے ہاتھ پہ بیعت کر لی کوئی نہ یاں مصلوب ہوا
رسوائی کے سائے ہمیشہ پیچھا کرتے رہتے ہیں
مجھ سے گریزاں ہو کر بھی وہ مجھ سے ہی منسوب ہوا
کوچۂ یار میں جانا ہو تو ترک انا ہے پہلا قدم
عشق کسی سے کیا کرتا وہ جو اپنا محبوب ہوا
اجڑی جب سے محفل یاراں طور بدل گئے جینے کے
زخم مرا پیراہن ٹھہرا درد مرا اسلوب ہوا
عہد نو کی ایجادوں سے لذت-نامہ بری بھی گئی
شیشے پر کچھ حرف لکھے ہیں یہ کیسا مکتوب ہوا
اپنے عیب پہ چشم زمانہ مشکل ہی سے جاتی ہے
بے چہرہ تھے دیکھنے والے آئینہ معتوب ہوا
رہ گئے کچھ یادوں کے سائے کچھ لفظوں کی روشنیاں
آخر میری عمر کا سورج ڈھلتے ڈھلتے غروب ہوا
- کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 105)
- Author : Firasat Rizvi
- مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.