شام ڈھلتی ملگجی پرچھائیاں
شام ڈھلتی ملگجی پرچھائیاں
میں ہوں اور ہیں سر پھری پرچھائیاں
ہونٹ سیتی دشت کی نظارگی
بات کرتی بولتی پرچھائیاں
مارتا موجیں سمندر کا جلال
کچھ ابھرتی ڈوبتی پرچھائیاں
سنسناتے تیر سی پیلی ہوا
چہرہ چہرہ خوف کی پرچھائیاں
کس لیے کھائے فریبوں پر فریب
ساتھ دیتی ہیں کہیں پرچھائیاں
اک شگفتہ پھول کا تنہا سفر
تاک میں بیٹھی ہوئی پرچھائیاں
جب پرانی سے ملے مجھ کو نجات
گھیر لیتی ہیں نئی پرچھائیاں
منہ چھپائے ایک شرمندہ کرن
کر رہی ہیں دل لگی پرچھائیاں
مجھ کو شعلوں کے حوالے کر گئیں
اس کے رخ پر کھیلتی پرچھائیاں
شام ہوتے ہی کہاں گم ہو گئیں
کیا ہوئیں یاورؔ مری پرچھائیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.