شام دل کش کا رنگیں سماں ہے
شام دل کش کا رنگیں سماں ہے
ایسے میں کیا خبر تو کہاں ہے
اپنے دل کو جواں سال رکھو
دل جواں ہے تو سب کچھ جواں ہے
جام چھلکا دیا کیا شفق نے
چرخ پر میکدے کا گماں ہے
کب سے کھوٹی ہوئی اس کی منزل
کون سے موڑ پر کارواں ہے
جذبۂ دوستی کو صدا دو
دوست سے دوست پھر بد گماں ہے
مٹ گئیں جبکہ اقدار انساں
کون انسان کا پاسباں ہے
ہو گیا کیا بہاروں کو یارو
ہر طرف اب خزاں ہی خزاں ہے
چھن نہ جائے متاع محبت
پھر سیاست کا فتنہ جواں ہے
اپنی روداد الفت کہیں کیا
جو حقیقت تھی اب داستاں ہے
جو غزل ہی کا ہے صرف حصہ
نظم میں وہ بلاغت کہاں ہے
شاعری تو بہرحال یارو
ذات و ماحول کی ترجماں ہے
کامیاب اس میں ہوتے ہیں کم ہی
زندگی اک کڑا امتحاں ہے
کیا چمن ہے یہ مغمومؔ جس میں
آتش گل کے بدلے دھواں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.