شام غم جب در بدر ہو جائے گی
شام غم جب در بدر ہو جائے گی
وقت سے پہلے سحر ہو جائے گی
دل کی دھڑکن کا سہارا چاہئے
آہ پابند اثر ہو جائے گی
آپ چلنے کا ارادہ تو کریں
ساری دنیا ہم سفر ہو جائے گی
ڈال تو دیجے نشیمن کی بنا
برق کو خود ہی خبر ہو جائے گی
اپنی آہوں پر بھروسا ہے مجھے
جب میں چاہوں گا سحر ہو جائے گی
مسکرانے سے نہ ہوگا اور کچھ
فطرت غم معتبر ہو جائے گی
داستاں کا مختصر ہونا ہی کیا
مسکرا دو مختصر ہو جائے گی
رحم آ ہی جائے گا ان کو سعیدؔ
شام غم کی بھی سحر ہو جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.