شام غم سے شب اندوہ سے چشم تر سے
شام غم سے شب اندوہ سے چشم تر سے
باز آیا میں تری یاد کے اس لشکر سے
یاں شب و روز ہے مطلب کسے خیر و شر سے
زندگی کا ہے عجب سلسلہ سیم و زر سے
جو تجھے چاہا بتانا نہ بتایا پھر بھی
کب چھپا حال دل سوختہ نامہ بر سے
بعد تکمیل ہوئی گھر کی حقیقت معلوم
گھر کہاں بنتا ہے دیوار سے چھت سے در سے
مہربانوں میں ترا نام تو لکھا ہے مگر
خوب واقف ہوں مری جان ترے تیور سے
سر بچاتا ہوں تو پھر پاؤں نکل جاتے ہیں
عیب افلاس کا چھپتا ہی نہیں چادر سے
حرص کی دوڑ سے رہتا ہوں الگ اے انجمؔ
فیض پہنچا ہے مجھے درس گہہ قیصرؔ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.