شام ہجراں جو کٹی صبح قیامت آئی
شام ہجراں جو کٹی صبح قیامت آئی
ایک بلا سر سے ٹلی ایک مصیبت آئی
لب پہ شکوہ ترا آیا نہ شکایت آئی
جب کبھی دل میں کچھ آیا کہ محبت آئی
مجھ پہ راحت طلبی سے ہے مصیبت آئی
ان سے فریاد جو کی اور قیامت آئی
ترے آگے تری بیداد کی شہرت آئی
غیر کو بھی تو تری چاہ سے نفرت آئی
الاماں کہتے ہیں سب رکھتے ہیں کانوں پر ہاتھ
میری فریاد سے محشر میں قیامت آئی
وصل کی شب دل خود کام کی ناکامی کو
آپ میں شرم و حیا اور شرارت آئی
میں نہ کہتا تھا برا مجھ کو نہ دیکھیں گے وہ
چشم فتاں میں پھر آخر کو مروت آئی
کون ہے مونس و غم خوار شب غم میرا
پاس آیا کبھی کوئی تو کدورت آئی
جان کر تجھ کو ستم گر بھی بھلا دل دیتا
مرے آگے یہ مری شومیٔ قسمت آئی
آج کہتے ہیں کہ دیکھیں گے ترا شور و فغاں
اپنے ہاتھوں سے مرے سر پہ قیامت آئی
پوچھتے کیا ہو ترے ہوش کہاں عقل کہاں
جب تغافل نہیں آیا مجھے غفلت آئی
ترے کشتے تری بیداد کے عاشق تو نہیں
عید آئی انہیں جب سر پہ قیامت آئی
اک سوا موت کے آفت نہیں باقی کوئی
اب مصیبت مجھے کہتی ہے کہ راحت آئی
تم ہو دل میں تو بھلا غیر کوئی کیوں آئے
غیر کی یاد جو آئی مجھے غیرت آئی
غیر کو دیکھیں گے آتا در جاناں پہ جو لطفؔ
اس گلی سے بھی تو چل دیں گے جو وحشت آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.