شام وعدہ گاہ رونا گاہ ہنسنا دیکھتے
شام وعدہ گاہ رونا گاہ ہنسنا دیکھتے
آپ تو آئے نہیں ورنہ تماشا دیکھتے
حوصلہ دل کا اٹھا کر تم یہ پردا دیکھتے
جذب کر لیتے تمہیں اپنے میں اتنا دیکھتے
اپنی صورت اپنا پرتو اپنا جلوہ دیکھتے
آپ دل کو توڑ دیتے تو تماشا دیکھتے
دید کی حسرت تھی موسیٰ ذوق نظارہ نہ تھا
ورنہ اپنے آئنے میں ان کا جلوہ دیکھتے
خود بڑھے تھے وہ ہماری سمت پیمانہ بکف
دیکھتے ان کا کرم یا روئے توبہ دیکھتے
چار دن میں اپنی صورت ہی نہ پہچانی گئی
ہم کہاں سے زندگی لاتے کہ دنیا دیکھتے
سر جھکا کر لے گیا گردن پہ خود خون وفا
کس طرح چہرے سے ان کے رنگ اڑتا دیکھتے
روک لی چلو میں توبہ توڑ کر بے اختیار
ہائے کن آنکھوں سے ہم ساغر چھلکتا دیکھتے
کاش جو انجام موسیٰ پر ہیں نازاں اے حبیبؔ
ایک دن میرا بھی وہ ذوق نظارہ دیکھتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.