شام ہے شور ہے لشکری مجھ کو گھیرے ہیں اس شہر میں
شام ہے شور ہے لشکری مجھ کو گھیرے ہیں اس شہر میں
اور میں سوچتا ہوں کہ سب لوگ میرے ہیں اس شہر میں
صحن عالم میں اک دوربیں سے الجھتا ہوں میں رات بھر
کہکشائیں ہیں یا جگنوؤں کے بسیرے ہیں اس شہر میں
دن کی اونچی فصیلوں نے پہلے تو سورج کو اندھا کیا
اور اب رات کا وقت ہے بس اندھیرے ہیں اس شہر میں
کوہ افسردگی شہر جاں تیرے دامن میں آباد ہے
کچھ پرندوں کے اور کچھ فقیروں کے ڈیرے ہیں اس شہر میں
بھیرویں کے سروں میں بھجن گنگناتے ہوئے شام نے
آسماں کی ردا پر ستارے بکھیرے ہیں اس شہر میں
اک طلائی چمک سے بنا ہے یہ دنیا کا جادو نگر
اک پری زاد کے عاشقوں کے بسیرے ہیں اس شہر میں
رنگ رقصاں ہیں اور کچھ بسنتی پتنگیں ہیں لاہور کی
کیا دھنک مو قلم اک مصور نے پھیرے ہیں اس شہر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.