شام ہونے کو ہے گھر جاتے ہیں
شام ہونے کو ہے گھر جاتے ہیں
اب بلندی سے اتر جاتے ہیں
زندگی سامنے مت آیا کر
ہم تجھے دیکھ کے ڈر جاتے ہیں
خواب کیا دیکھیں تھکے ہارے لوگ
ایسے سوتے ہیں کہ مر جاتے ہیں
پھول بھی رہتا نہیں ٹہنی پر
شام تک ہم بھی بکھر جاتے ہیں
ایک دن لڑتے ہوئے دنیا سے
لوگ دنیا سے گزر جاتے ہیں
اب نہ وہ ہے نہ گلی ہے اس کی
کیا بتائیں کہ کدھر جاتے ہیں
بند ہے یا کھلی ہے وہ کھڑکی
اب بنا دیکھے گزر جاتے ہیں
رات مرہم لئے آتی ہے شکیلؔ
اور ہم زخم سے بھر جاتے ہیں
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 56)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.