شام ہوتے ہی گھر گئے ہوں گے
شام ہوتے ہی گھر گئے ہوں گے
وہ جو زندہ تھے مر گئے ہوں گے
کوئی آوارہ اب کہاں ہوگا
وہ جو دن تھے گزر گئے ہوں گے
جو شناور تھے اب جزیروں پر
تھک کے سارے ٹھہر گئے ہوں گے
کوئی قاتل بھی اب نہیں ہوگا
زخم جتنے تھے بھر گئے ہوں گے
میں یہ سمجھا تھا کچھ جنوں چہرے
دشت میں پھر ابھر گئے ہوں گے
کب ٹھہرتے ہیں خواب آنکھوں میں
صبح دم کوچ کر گئے ہوں گے
دکھ زمانے کے پھر کہاں جاتے
میرے دل میں اتر گئے ہوں گے
چھٹ چکی ہوگی دھول یادوں کی
قافلے سب گزر گئے ہوں گے
دیپ تو نے جلائے کیوں آخر
سب اجالوں سے ڈر گئے ہوں گے
نام اس نے مرا لیا ہوگا
سب کے چہرے اتر گئے ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.