شام ہوتی ہے تو یاد آتی ہے ساری باتیں
شام ہوتی ہے تو یاد آتی ہے ساری باتیں
وہ دوپہروں کی خموشی وہ ہماری باتیں
آنکھیں کھولوں تو دکھائی نہیں دیتا کوئی
بند کرتا ہوں تو ہو جاتی ہیں جاری باتیں
کبھی اک حرف نکلتا نہیں منہ سے میرے
کبھی اک سانس میں کر جاتا ہوں ساری باتیں
جانے کس خاک میں پوشیدہ ہیں آنسو میرے
کن فضاؤں میں معلق ہیں تمہاری باتیں
کس ملاقات کی امید لیے بیٹھا ہوں
میں نے کس دن پہ اٹھا رکھی ہیں ساری باتیں
- کتاب : Auraaq-e-Khezani (Pg. 47)
- Author : Ahmad Mushtaq
- مطبع : Rekhta Foundation (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.