شام ہوتی رہی سائے ڈھلتے رہے
شام ہوتی رہی سائے ڈھلتے رہے
بیٹھے چوکھٹ پہ ہم ہاتھ ملتے رہے
ہجر کی ظلمتوں میں میں ڈوبا رہا
دیپ یادوں کے سب یوںہی جلتے رہے
جو بھی سوچا تھا کچھ وہ کہا نہ گیا
کتنے ارمان دل میں مچلتے رہے
اپنا رستا نہ تھا اپنی منزل نہ تھی
آپ کی کھوج میں پھر بھی چلتے رہے
میرے حالات تھوڑے سے کیا ڈھل گئے
رنگ سارے جہاں کے بدلتے رہے
زندگی ایک ایسا تماشا بنی
دل زمانے کے جس سے بہلتے رہے
تم سے دیپکؔ زباں بھی نہ بدلی گئی
لوگ چہرے ہزاروں بدلتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.