شام جو چہرے پہ لہراتے ہوئے رنگ کی تھی
شام جو چہرے پہ لہراتے ہوئے رنگ کی تھی
بعد تیرے وہی کاجل میں ڈھلے رنگ کی تھی
نہ محبت کا جنوں تھا نہ کوئی خواہش لمس
یہ شرارت تو فضاؤں میں چھپے رنگ کی تھی
دل سے نکلی تھی کوئی بات گلابی آبی
لب سے پھوٹی ہوئی سرگوشی ہر اک رنگ کی تھی
کیا ستم تھا کہ وہ اور ہم سے محبت طلبی
بات مشکل تھی مگر شوخی بھرے رنگ کی تھی
آسماں حد نظر شیشۂ مے لگتا تھا
شام بھی صبح کے رنگوں میں ڈھلے رنگ کی تھی
اس کے لہجے کی دمک اور ہی محسوس ہوئی
اس کی آنکھوں میں چمک آج نئے رنگ کی تھی
یوں تو میں سہہ نہیں سکتی تھی حنا کی خوشبو
پر وہ شب نرم ہتھیلی پہ سجے رنگ کی تھی
شاخ در شاخ بڑی دور تلک ہم بھی گئے
ہات آئی نہیں تتلی بھی ہرے رنگ کی تھی
بحر ایسا کہ بہت ڈوب گئے دل زدگاں
موج ایسی کہ ہر اک لمحہ نئے رنگ کی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.