شام کا غم بھی جفاکار اداسی میری
شام کا غم بھی جفاکار اداسی میری
زخم دے جاتی ہے ہر بار اداسی میری
جب بھی ہونٹوں کو ہنسایا یہی پوچھا خود سے
کیوں ہے خوشیوں پہ کڑا بار اداسی میری
میرے سائے سے لپٹنے کو ترستی رہتی
بن گئی میری طلب گار اداسی میری
گہرے تنہائی کے عالم میں سلا جاتی ہے
کتنی بن جاتی ہے خوں خوار اداسی میری
میرے اشکوں سے بہی بن کے لہو دل کا یوں
ہو کٹیلی کوئی تلوار اداسی میری
سارتھیؔ لٹ نہ کہیں جائے عقد بھی تجھ سے
مجھ سے کہتی ہے کئی بار اداسی میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.