شام کہتی ہے کوئی بات جدا سی لکھوں
شام کہتی ہے کوئی بات جدا سی لکھوں
دل کا اصرار ہے پھر اس کی اداسی لکھوں
آج زخموں کو محبت کی عطا کے بدلے
تحفہ و تمغۂ احباب شناسی لکھوں
ساتھ ہو تم بھی مرے ساتھ ہے تنہائی بھی
کون سے دل سے کسے وجہ اداسی لکھوں
جس نے دل مانگا نہیں چھین لیا ہے مجھ سے
آپ میں آؤں تو وہ آنکھ حیا سی لکھوں
مجھ پہ ہو جائے تری چشم کرم گر پل بھر
پھر میں یہ دونوں جہاں ''بات ذرا سی'' لکھوں
دوڑتی ہے جو مرے خون میں تیری حسرت
دیکھ آئینہ اسے خون کی پیاسی لکھوں
تجھ سے کیوں دور ہے مجبور ہے شہزادؔ ترا
پڑھ سکے تو تو میں سچائی ذرا سی لکھوں
- کتاب : urdu gazal ka magribi daricha (Pg. 128)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.