شام کجلائی ہوئی رات ابھاگن جیسی
شام کجلائی ہوئی رات ابھاگن جیسی
رت نہیں آتی کسی گاؤں میں ساون جیسی
رنگ ٹیسو میں کھلے ہیں تری چنری کی طرح
بن میں پھولوں کی مہک ہے ترے آنگن جیسی
اس کی آواز میں ہے سات سروں کا سنگیت
بات بھی وہ کرے تو بجتی ہے جھانجھن جیسی
رات کی ویشیا لاکھ آنکھوں میں کاجل پارے
صبح مانگ اپنی سجائے گی سہاگن جیسی
ایک پل بچھڑیں تو لگتا ہے یگوں کا بن باس
اور جب تک نہ ملیں رہتی ہے الجھن جیسی
تو الگ روٹھی ہوئی ہے وہ الگ روٹھا ہوا
گوری کس بات پہ ساجن سے ہے ان بن جیسی
آنچ سی لگتی ہے پہلو میں تری سانسوں کی
گھاؤ پر ٹھنڈی ہوا ہے ترے دامن جیسی
مری آنکھوں میں دل آویز سماں ہے عشرتؔ
پھولوں پر اوس کی ہر بوند ہے درپن جیسی
- کتاب : Aasman Saiyban (Poetry) (Pg. 54)
- Author : Ishrat Qadri
- مطبع : Madhya Pradesh Urdu Academy, Bhopal (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.