شام کے باغ میں دل نشیں چہچہے سرخ رو شاخساروں میں گم ہو گئے
شام کے باغ میں دل نشیں چہچہے سرخ رو شاخساروں میں گم ہو گئے
چاند نکلا مرے دیکھتے دیکھتے دو پرندے چناروں میں گم ہو گئے
چاندنی کھل اٹھی دشت خاموش تھا کارواں میرے گیتوں سے مدہوش تھا
ریت کے موسموں نے پکارا مگر سارباں لالہ زاروں میں گم ہو گئے
آگ دیکھی جزیرے پہ جلتی ہوئی زیست جاگی کہیں آنکھ ملتی ہوئی
تیز لہروں پہ کشتی مچلنے لگی اور مسافر شراروں میں گم ہو گئے
ایک لشکر ہوا کا دکھائی دیا سوکھی شاخوں کا نوحہ سنائی دیا
زرد پیڑوں سے پتے بچھڑتے ہوئے ماتمی رہ گزاروں میں گم ہو گئے
ہجر کی وادیوں سے گزرتے ہوئے شاہزادے نے دیکھا ٹھٹھرتے ہوئے
اس پری کی جدائی میں کہسار بھی دودھیا برف زاروں میں گم ہو گئے
یوں کناروں کا منظر بدلنے لگا خیمۂ خواب تیزی سے جلنے لگا
نیند کی آب جوؤں میں بہتے ہوئے دو دیے آبشاروں میں گم ہو گئے
زرد آنکھوں کے جنگل میں آزار تھا برگ دل روشنی کا طلبگار تھا
بے کراں تیرگی میں پھسلتے ہوئے میرے آنسو ستاروں میں گم ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.