شام کے ڈھلتے سورج نے یہ بات مجھے سمجھائی ہے
شام کے ڈھلتے سورج نے یہ بات مجھے سمجھائی ہے
تاریکی میں دیکھ سکوں تو آنکھوں میں بینائی ہے
احساسات کی تہہ تک جانا کتنا مشکل ہوتا ہے
ذہن و دل میں جتنا اترو اتنی ہی گہرائی ہے
رشتے ناطے باہر سے تو جسم کو گھیرے بیٹھے ہیں
روح کے اندر جھانک کے دیکھو میلوں تک تنہائی ہے
لفظوں نے ہی نشتر بن کے دل کو گہرے زخم دیئے
لفظوں نے ہی زخم دل کو ٹھنڈک بھی پہنچائی ہے
پیٹھ پہ کرتا وار تو شاید میں صدمے سے مر جاتا
میں تو خوش ہوں میں نے اس سے چوٹ جگر پہ کھائی ہے
کمروں کے بٹوارے میں اک کمرا زائد جانے دو
لیکن یہ احساس بچا لو اپنا ہی تو بھائی ہے
دیپ جلا کر دنیا والے اس تیلی کو بھول گئے
لیکن سچ ہے دیپک روشن کرتی دیا سلائی ہے
مجذوبوں کے کھیل سمجھنا سب کے بس کی بات نہیں
پہلے زخم ادھیڑ کے جانا پھر اس کی ترپائی ہے
راتیں اپنی روشن کر لو اشکوں سے شایانؔ ابھی
وقت سے پہلے اپنے سفر کی تیاری دانائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.